بھٹکل یکم جون (ایس او نیوز)غریب بچوں کو بھی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرنے کی نیت سے بنائے گئے رائٹ ٹو ایجوکیشن (آر ٹی ای)قانون کے تحت بھٹکل تعلقہ میں بچوں کا داخلہ اسکولوں میں نہ ہونے کی وجہ سے والدین پریشانی اور الجھن کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس قانون کے تحت غیر سرکاری اسکولوں میں بھی کچھ مخصوص تعداد میں بچوں کو لازمی طور پرداخلہ دیا جانا چاہیے۔ غیر سرکاری اسکولوں میں اس طرح کے داخلے کے بعد ان بچوں کی فیس سرکار کی طرف سے اسکول کو ادا کی جاتی ہے۔
مگر اس مرتبہ بھٹکل تعلقہ میں کچھ بچوں کو آن لائن داخلہ ملنے کے باوجود اسکولوں میں بعض ٹیکنیکل وجوہات کی بنیاد پر داخلہ نہیں دیا گیا اور اب آر ٹی ای قانون کے تحت مفت داخلے کی مہلت ختم ہوگئی ہے۔ اس صورتحال سے ناراض والدین نے ضلع پنچایت کے رکن البرٹ ڈی کوستا کے ساتھ بلاک ایجوکیشن آفیسر (بی ای او) کے دفتر میں پہنچ کر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے افسران کو آڑے ہاتھوں لیا۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے داخلہ فیس وصول کی گئی اور اب اسکول اور بچے کے رہائشی علاقے میں فرق کا سبب بتا کر بلاک ایجوکیشن آفیسر کی طرف سے جاری ہدایت کے تحت داخلہ منسوخ کیا جارہا ہے ۔اس سے طلباء کے لئے غیر ضروری پریشانیاں پیدا ہوگئی ہیں۔آر ٹی ای اسکیم کے تحت ہمارے بچوں کا داخلہ ہوجانے سے ہم لوگ بے فکر تھے۔ مگر اب ان کے تعلیمی مستقبل پر سوال کھڑا ہوگیا ہے۔لہٰذا اب ہمارے لئے احتجاجی مظاہرہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہ گیا ہے۔
البرٹ ڈی کوستا کا کہنا تھا کہ پورے ضلع میں آر ٹی ای قانون کے تحت بچوں کے داخلے میں کوئی گڑ بڑ اور الجھن نہیں ہے ۔ صرف بھٹکل تعلقہ میں اس طرح کی الجھن دیکھنے میں آرہی ہے۔بلاک ایجوکیشن آفیسر کے دفتر سے ہی البرٹ نے ضلع ایجوکیشن آفیسر سے ٹیلی فون پر رابطہ قائم کیا اور پریشان حال والدین اور بچوں کو راحت دلانے کی مانگ کی۔ اس کے بعد بی ای او مسٹر وینکٹیش پٹگار نے کاروار جاکر ضلع ڈی سی اور ایجوکیشن آفیسر سے اس مسئلہ پر گفتگو کرنے کے بعداگلا اقدام کرنے کا وعدہ کیا۔
سونار کیری سرکاری اسکول میں چوتھی جماعت تک انگلش میں تعلیم دینے کے بعد اب پانچویں جماعت سے انگلش میڈیم منسوخ کردیا گیا ہے۔ اس پر یہاں پڑھائی کررہے طلباء کے والدین نے اپنی برہمی کا ا ظہار کیا ہے۔والدین کا کہنا ہے کہ اس اسکول میں زیادہ تر غریب گھرانوں کے بچے پڑھتے ہیں۔اب دوسرے انگلش میڈیم اسکول میں داخلہ لینے کے لئے طلباء کو بھاگم بھاگ کرنی پڑ رہی ہے۔اس کے علاوہ اب تک مفت تعلیم حاصل کرنے والے ان غریب بچوں کے لئے دیگر پرائیویٹ اسکولوں کی بھاری فیس ادا کرنا ممکن نہیں ہے۔لیکن تعلیم پانے کے لئے انہیں سوائے اس کے کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں دکھائی دے رہا ہے۔سرکار اور افسران کی کوتاہی اور بے پروائی سے بچوں کا تعلیمی مستقبل تاریک ہوجاتا ہے۔اس تعلق سے بی ای او مسٹر وینکٹیش پٹگار نے بتایا کہ اعلیٰ افسران سے اس معاملے پر گفتگو ہوئی ہے اور جلد ہی اس کے بارے میں کوئی فیصلہ لینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔